حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام سید حسین مؤمنی نے اصفہان میں ہمارے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے کچھ دن پہلے ہندوستان کی دارالحکومت دہلی میں شدت پسند ہندوؤں کے ذریعہ قتل کیے گئے مسلمانوں کے سلسلے میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے غیر انسانی اقدامات دنیا کے کسی بھی گوشے میں قابل قبول نہیں ہوسکتے۔ اس دور میں جبکہ ہر ملک اپنی تہذیب و تمدن، انسانیت اور حقوق بشر کا ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے اس کے باوجود ہم دیکھ رہے ہیں کہ کچھ ملکوں میں انسانیت سوز واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اس طرح کے واقعات کو عصر جاہلیت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند ہندوؤں نے حکومت کی حمایت کے بل بوتے یہ سب کچھ انجام دیا اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نے انتخابات میں کئے ہوۓ وعدے کے مطابق جو شہریت ترمیمی بل منظور کروایا اس سے مسلمانوں کو الگ تھلگ رکھا گیا اور یہ ان کے ساتھ ایک امتیازی سلوک محسوب ہوگا۔
حوزہ علمیہ اصفہان کے تہذیب و تبلیغ شعبے کے نائب سربراہ نے یہ بھی کہا کہ جن مسلمانوں سے ان کی شہریت چھین لی جائے گی یا وہ اپنے ملک کو چھوڑنے پر مجبور ہوں گے یا پھر مارے جائیں گے اور وہ انہیں دو راستوں میں سے کسی ایک کو چننے پر مجبور ہونگے۔
انہوں نے اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ ہندوستانی وزیراعظم ہندؤوں کے درمیان اپنی ساکھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہندوستان میں بیس کروڑ مسلمان موجود ہیں لیکن ان کی نہ کوئی مضبوط سیاسی جماعت ہے اور نہ ان میں کوئی مؤثر سیاسی نمائندگی موجود ہے جس کی وجہ سے مسلمان پریشان اور بے یار و مددگار ہو کر رہ گیا ہے۔
حجت الاسلام مؤمنی نے حقوق انسانی کی تنظیموں سے اس نسل کشی پر فوری رد عمل کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ تمام انسانی حقوق کی تنظیموں، انسانی حقوق کے علمبرداروں، اسلامی کانفرنس کے سربراہوں، حتی پوری دنیا کے آزادی پسند لوگوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس خطرناک نسل کشی پر فوری طور پر رد عمل کا اظہار کریں۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ ہم ایران میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے ہندوستان میں ہو رہے واقعات سے غافل رہ جائیں۔ ہر مسلمان، ہر سماجی تنظیم اور تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حقوق بشر کے عنوان سے ہندوستان میں جو لوگ مظلومانہ قتل ہوئے اور بے گھر ہوئے ہیں ان کا دفاع کریں۔
حجت الاسلام مومنی نے مظلوم کی حمایت کے سلسلے میں احادیث نبوی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس دردناک اموات اور نسل کشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حوزات علمیہ، مختلف تنظمیں، سرکاری ادارے اور وزارت خارجہ کو آپسی تال میل اور مشوروں کے ساتھ کم از کم شدت پسند ہندوؤں پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ ہندوستانی مسلمانوں میں سکون و اطمینان پیدا ہوسکے اور وہ معمول کی زندگی جی سکیں۔